کینیڈا
کی طیارہ ساز کمپنی بمبار ڈیئر کا تیار کردہ 'گلوبل ایکسپریس ایکس آر ایس' نامی طیارہ،
جس کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ یہ تل ابیب سے اسلام آباد آیا—۔ فوٹو/ بشکریہ بی بی سی اردو
اسرائیلی
صحافی کے مذکورہ بیان سے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا ہوگیا جبکہ وفاقی حکومت اور سول
ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)نے اسرائیلی
صحافی کے بیان کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی
صحافی کے اس بیان پر لوگوں نے اس سے سوشل میڈیا پر سوالات بھی کیے۔ اسرائیلی صحافی
نے ان سوالوں کے جواب دیے اور کہا کہ پاکستان میں اُن کی ٹوئیٹس سے ہنگامہ برپا
ہوگیا، انٹرنیٹ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار ٹوئنٹی فور کے مطابق جہاز کی لوکیشن عمان سے
سعودی عرب اور پھر خلیج عمان تک موجود رہی، لیکن رات 11 بجے خلیج عمان سے ٹریکنگ
غائب ہوگئی۔
صحافی
نے مزید کہا کہ اس کے ایک گھنٹہ چالیس منٹ بعد جہاز اسلام آباد کی فضائی حدود میں
20 ہزار فٹ کی بلندی پر نظر آیا اور پھر ٹریک نظروں سے اوجھل ہوگیا، 10 گھنٹوں بعد
اسلام آباد سے جہاز کا ٹریک ایک بار پھر سامنے آیا جو عمان کے راستے اسرائیل پہنچا۔
ایوی
شراف نے کہا کہ، اس بات کو بھی 100 فیصد حتمی نہیں کہا جاسکتا کہ جہاز نے اسلام
آباد میں ہی لینڈنگ کی کیونکہ ویب سائٹ سے ٹریکنگ آتی جاتی رہی لیکن اگر آپ مسلسل
شمال کی طرف جارہے ہیں تو 40 ہزار فٹ کی بلندی سے 20 ہزار فٹ پر آنے کی کوئی وجہ
نہیں بنتی۔
ایوی
شراف نے یہ بھی کہا کہ اس پرواز کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ عُمان سے
کوئی تعلق نہیں۔
سول
ایوی ایشن اتھارٹی کی تردید
ایوی
شراف کے مسلسل بیانات کے بعد پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے بھی بیان
سامنے آگیا کہ کسی اسرائیلی طیارے کی پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر آمد کی خبر میں
قطعی کوئی صداقت نہیں کیونکہ ایسا کوئی طیارہ پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر نہیں
اُترا۔
حکومت
کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے پیغام میں سول ایوی ایشن کے حوالے سے کہا گیا
کہ 'کسی اسرائیلی طیارے کی پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر آمد کی افواہ میں کوئی
صداقت نہیں'۔
0 Comments